سورة آل عمران - آیت 161
وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ ۚ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور یہ ناممکن ہے کہ کوئی نبی خیانت (110) کرے، اور جو خیانت کرے گا، وہ قیامت کے دن اس چیز کے ساتھ آئے گا جو اس نے خیانت کی تھی، پھر ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
55: شاید اس بات کو یہاں ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مال غنیمت اکھٹا کرنے کے لئے اتنی جلدی کی ضرورت نہیں تھی ؛ کیونکہ جو مال بھی حاصل ہوتا خواہ وہ کسی نے جمع کیا ہو بالآخر آنحضرتﷺ ہی اسے شرعی قاعدے سے انصاف کے ساتھ تقسیم فرماتے اور ہر شخص کو اس کا حصہ مل جاتا ؛ کیونکہ کوئی نبی مال غنیمت میں خیانت نہیں کرسکتا۔