وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن رِّزْقٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ آيَاتٌ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور رات اور دن کے بدلتے رہنے میں، اور اللہ نے آسمان سے جوروزی (بارش) اتاری ہے، جس کے ذریعہ وہ زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندگی دیتا ہے، (اس میں) اور ہواؤں کو مختلف سمتوں میں بدلنے میں، عقل وخرد والوں کے لئے نشانیاں ہیں
(٢) توحید کے سلسلہ میں قرآن مجید نے ہر مقام پر آسمان وزمین میں قدرت کی پھیلی ہوئی نشانیوں کو پیش کیا ہے جس میں خود انسان کی پیدائش اور حیوانات کی افزائش کاسلسلہ رات دن کا اختلاف اور آسمان سے بارش کے ذریعہ سے انسانی غذا کا انتظام سبھی داخل ہیں۔ یہ اللہ کا قانون ہے کہ باران رحمت نمودار ہوتا اور زندگی کی برکتوں سے زمین کے ایک ایک کونے کو مالا مال کردیتا ہے پھر کیا ضروری نہیں کہ جب عالم انسانیت ہدایت وسعادت کی شادابیوں سے محروم ہوجائے تو باران رحمت نمودار ہوکرایک روح کو پیام زندگی پہنچا دے روحانی سعادت کی یہ بارش کیا ہے؟ وحی الٰہی ہے تم اس منظر پر کبھی متعجب نہیں ہوتے کہ پانی برسا اور مردہ زمین میں زندہ ہو پھر اس پر کیوں چونک اٹھو کہ وحی الٰہی ظاہر ہوئی اور مردہ روحوں میں زندگی کی جنبش پیدا ہوگئی؟