سورة الدخان - آیت 37

أَهُمْ خَيْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ أَهْلَكْنَاهُمْ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا یہ لوگ بہتر ہیں، یا قوم تبع اور وہ قومیں جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، ہم نے انہیں ہلاک کردیا، وہ سب مجرمین کی جماعتیں تھیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٥) قوم تبع سے مراد یمن کی قوم سبا ہے جس کی تباہی کا حال سورۃ سبا میں گزرچکا ہے تبع دراصل اس قوم کے قبیلہ حمیر کے بادشاہوں کا لقب تھا عموما مورخین نے ان کا زمانہ حضرت عیسیٰ سے پہلے بتایا ہے ان میں سے ایک بادشاہ نے دنیا میں بہت فتوحات حاصل کی تھیں اور اسی نے شہر سمرقند بسایا اس نے خانہ کعبہ کا طواف بھی کیا اور واپس یمن پہنچ کر یہودی مذہب کی تبلیغ بھی کی چنانچہ یمنی عوامنے یہ دین اختیار کرلیا لیکن اس کی وفات کے بعد پھر کافر ہوگئے اسی بادشاہ کے متعلق مسند احمد، طبرانی وغیرہ میں روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، تبع کو گالی نہ دو اس لیے کہ وہ مسلمان ہوگیا تھا۔ واللہ اعلم۔