سورة الدخان - آیت 28
كَذَٰلِكَ ۖ وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْمًا آخَرِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اس طرح ہم نے ان کو وہاں سے نکالا، اور ان چیزوں کو وارث دوسروں کو بنا دیا
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٤) آیت ٢٨ میں دوسری قوم سے مراد وہ لوگ ہیں جوفرعون کے بعد مصر کے وارث ہوئے کیونکہ تاریخوں سے کہیں بھی ثابت نہیں ہے کہ مصر سے نکلنے کے بعد کبھی بنی اسرائیل واپس گئے ہوں اور اس سرزمین کے وارث ہوئے ہوں مگر سورۃ شعراء میں ہے، کذالک و اور ثنھا بنی اسرائیل، اسی ہم نے بنی اسرائیل کو اس کا وارث بنادیا۔ سورۃ اعراف کی آیت ١٣٧ سے یہی مفہوم ہوتا ہے شاہ صاحب نے اپنی توضیحات میں بنی اسرائیل ہی مراد لیے ہیں اور لکھا ہے کہ فرعون کے غرق ہونے کے پیچھے بنی اسرائیل کا دخل مصر میں ہوا۔ تاریخ کی رعایت کرتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ فراعنہ کی شان وشوکت کا وارث بنی اسرائیل کو بنادیا۔