وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللَّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُم بِإِذْنِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَعَصَيْتُم مِّن بَعْدِ مَا أَرَاكُم مَّا تُحِبُّونَ ۚ مِنكُم مَّن يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ ۖ وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ
اور اللہ نے تمہارے ساتھ اپنا وعدہ (104) سچ کر دکھایا، جب تم کافروں کو اللہ کے حکم سے (گاجر مولی کی طرح) کاٹ رہے تھے، یہاں تک کہ جب تم نے کم ہمتی دکھلائی اور اپنے معاملہ میں خود آپس میں جھگڑنے لگے اور جب اللہ نے تمہیں تمہاری پسندیدہ چیز دکھلا دی تو اللہ کی نافرمانی کر بیٹھے، تم میں سے کوئی دنیا چاہتا تھا، اور تم میں سے کوئی آخرت چاہتا تھا، پھر اللہ نے تمہیں ان کافروں سے پھیر دیا، تاکہ تمہیں آزمائے، اور اللہ نے تمہیں معاف کردیا، اور اللہ کا مومنوں پر بڑا فضل و کرم تھا
49: ” پسندیدہ چیز“ سے یہاں مراد مال غنیمت ہے جسے دیکھ کر عقبی ٹیلے کے اکثر حضرات اپنے امیر کے حکم کے خلاف ٹیلہ چھوڑ گئے تھے۔