سورة الدخان - آیت 10

فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اے میرے نبی ! آپ اس دن کا انتظار کیجیے جب آسمان کی طرف سے ایک صاف دھواں (٦) آئے گا

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت ١٠ میں جس ” صریح دھواں“ کاذکر ہے اور اس کو عذاب الیم قرار دیا ہے اس کی تعیین مفسرین کے مابین مختلف فیہ ہے بعض نے کہا ہے یہ دھواں قیامت کے دن ظاہر ہوگا اور کفار منافقین کو اندھا بہرا کردے گا مگر اہل ایمان پر اس کا اثرزکام کی طرح ہوگا حضرت عبداللہ بن مسعود نے اس تفسیر کی تردید کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ دھواں وہ ہے جوزمانہ قحط میں رونما ہوا تھا شدت بھوک کی وجہ سے لوگ آسمان کی طرف دیکھتے تو دھواں ہی دھواں نظر آتا۔ اور بڑی گرفت سے مراد جنگ بدر کے دن کی گرفت ہے بعض اکابر صحابہ اور تابعین نے کہا ہے کہ قرآن مجید میں جس دھویں کی خبر دی گئی ہے وہ قیامت کے قریب ظاہر ہوگا اور تمام زمین پرچھاجائے گا اور احادیث میں اس دھویں کو علامات قیامت میں سے شمار کیا گیا ہے۔