وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
قسم (٢) ہے اس کتاب (قرآن) کی جو ہر بات کو بیان کرنے والی ہے
تفسیر وتشریح۔ (١) اس سورۃ کانزول بھی سورۃ زخرف اور اس سے پہلے کی چند سورتوں کا ہے جب کفار مکہ نے سخت مخالفت کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے حق میں بددعا کی : اللھم سنی کسنی یوسف۔ کہ اے اللہ یوسف کے قحط جیسے قحط سے میری مدد فرما۔ اور یہ بددعا اس لیے کہ شاید مصیبت میں پڑ کر ان کے دل نرم ہوجائیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور سارے علاقہ میں ایسا قحط پڑا کہ لوگ بلبلا اٹھے۔ آخرکار ابوسفیان اور بعض دوسرے سرداران مکہ حضور کے پاس آئے کہ اپنی قوم کو اس مصیبت سے نجات دلانے کے لیے اللہ سے دعا کریں اسی موقع پر یہ سورۃ نازل ہوئی۔ اس سورۃ میں بھی کفار کو فہمائش اور تنبیہ کی ہے اور قرآن مجید کی عظمت کو واضح کیا ہے اور بتایا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ہی زمین و آسمان کا خالق اور پروردگار ہے اور موت وحیات اسی کے قبضہ میں ہے تو پھر عبادت کا مستحق بھی وہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کایہ بھی تقاضا ہے کہ تمہاری رہنمائی کا انتظام کرے اسی راہنمائی کے لیے اس نے رسول بھیجا اور کتاب اتا ری ہے۔