وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ
اور آل فرعون کے ایک مرد مومن (١٦) نے کہا جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کیا تم لوگ ایک آدمی کو صرف اس لئے قتل کردو گے کہ وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ ہے، اور وہ تمہارے سامنے اپنے رب کی کھلی نشانیاں بھی پیش کرچکا ہے، اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی کو نقصان پہنچائے گا، اور اگر وہ سچا ہے تو تم پر بعض وہ عذاب نازل ہوجائے گا جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والے بڑے جھوٹے کو راہ حق نہیں دکھاتا ہے
(٦) ایسامعلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں ظہورپذیر ہونے والے حیرت انگیز معجزات دیکھ کر فرعون کے اعیان سلطنت میں سے کوئی شخص دل ہی دل میں ایمان لے آیا ہو اور فرعون کو ان کے قتل پرآمادہ دیکھ کر ضبط نہ کرسکا ہو، مگر مغربی مستشرقین اس شخص کے کردار سے انکار کرتے ہیں اور قرآن مجید کی روشن صداقتوں پرخاک ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔