فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ
پس جب موسیٰ ہمارے پاس سے دین حق لے کر ان کے پاس پہنچے، تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس پر ایمان لے آئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو، اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو، اور کافروں کی سازش بہر حال ناکام ہوتی ہے
(٥) قرآن مجید نے بیان کیا ہے ہم نے موسیٰ کو آیات اور سلطان مبین دے کر بھیجا، اور عطف سے ظاہر ہے کہ یہ سلطان مبین آیات کے علاوہ ہے اس لیے علماء نے اس کی مختلف تاویلیں بیان کی ہیں۔ ممکن ہے کہ آیات سے مراد عام معجزات ہوں اور سلطان مبین، خاص قسم کی تائید ربانی کا نام ہوجوپیغمبروں کے چہرے پر نمایاں طور پرنظرآتی ہے۔ جب حضرت موسیٰ مبعوث ہوکرآئے اور آپ نے معجزات اور نشانیاں دکھاکرثابت کردیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں تو فرعون نے بالآخر بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل اور لڑکیوں کو جیتا چھوڑ دینے کا حکم نامہ جاری کردیا، تاکہ حضرت موسیٰ کے حامیوں کو خوف زدہ کردیا جائے اور وہ ڈر کے مارے ان کا ساتھ چھوڑ دیں۔