سورة آل عمران - آیت 117

مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگ اس دنیاوی زندگی میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں، اس کی مثال اس تیز ہوا کی ہے جس میں کڑاکے کی سردی ہو، جو ایسی قوم کی کھیتی کو جا لگے جس نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو، اور اس (کھیتی) کو تباہ کردے، اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ انہوں نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تشریح : کافر لوگ جو کچھ خیرات کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کا صلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں ان کے کفر کی وجہ سے، اس کا ثواب آخرت میں نہیں ملتا، لہذا ان کے خیراتی اعمال کی مثال ایک کھیتی سی ہے اور ان کے کفر کی مثال اس تیز آندھی کی ہے جس میں پالا بھی ہو اور وہ اچھی خاصی کھیتی کو برباد کرڈالے۔