خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تم سب کو ایک جان (٥) سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا، اور اس نے تمہارے لئے چوپایوں کی (نرو مادہ) آٹھ قسمیں پیدا کیں، وہی تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین تاریکیوں میں، یکے بعد دیگر مراحل سے گذار کرپیدا کرتا ہے، وہی اللہ تمہارا رب ہے، اسی کی صرف بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم حق بات سے کیسے پھرے جا رہے ہو
(٦) قرآن مجید بار بار، توحید ربوبیت، سے توحیدالوہیت، پر استدلال فرماتا ہے یعنی جب وہی کائنات کا خالق اور مالک ہے توعبادت بھی اسی کی کرنی چاہیے لیکن معلوم نہیں کہ انسان کیسے بہک رہا ہے؟۔