سورة سبأ - آیت 37

وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تمہارے اموال (٢٩) اور تمہاری اولاد وہ چیزیں نہیں ہیں جو تمہیں ہم سے قریب کردیں گی، بلکہ جو ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا، انہی کو ان کے نیک اعمال کا دوہرا بدلہ ملے گا، اور وہ لوگ جنت کے بالا خانوں میں امن وامان کے ساتھ رہیں گے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٠) انبیاء (علیہ السلام) کی دعوت کا مقابلہ سب سے پہلے خوش حال طبقوں نے کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتے کہ اگر دعوت حق کامیاب ہوگئی تو ان کے ظالمانہ اختیارات کا ختامہ ہوجائے گایہ لوگ اپنی دولت واقتدار کے نشے میں یہ کہہ کرانبیاء (علیہ السلام) کی دعوت ٹھکراتے رہے کہ ہم تم سے زیادہ اللہ کے ہاں پسندیدہ ہیں اگر اللہ ہم سے راضی نہ ہوتا تو ان نعمتوں سے ہمیں کیوں نوازتا۔ لہذا ہم آخرت میں عذاب میں مبتلا نہیں ہوں گے قرآن مجید نے متعدد مقامات پر دنیا پرستوں کی اس گمراہی اور غلط فہمی کی تردید کی ہے۔