وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ
اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان (٢٦) نہیں لائیں گے، اور نہ اس کتاب پر جو اس سے پہلے آچکی ہے، اور کاش آپ ظالموں کا حال زار اس وقت دیکھتے جب وہ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے، ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرائیں گے، جو لوگ دنیا میں کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو متکبر بنے پھرتے تھے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایمان لے آئے ہوتے
(٩) پیروان باطل کی پیروی کرنے کا حسرت انگیر نتیجہ جوان بدقسمت پیرووں کے حصہ میں آئے گا آیت نمبر ٣١، تا ٣٣ سے ظاہر ہے اللہ کے حضور پہنچ کر جماعتوں کے کمزور افراد اپنے سرداروں اور لیڈروں پر الزام دیں گے کہ انہوں نے ہمیں گمراہ کیا۔ مگر لیڈر کہیں گے نہیں بلکہ یہ تمہاری اپنی اختیار کردہ گمراہی تھی ورنہ ہم کون تھے جو تمہیں گمراہ کرتے۔