يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ
وہ جن کے لئے ان کی خواہش کے مطابق اونچی عمارتیں (10) مجسمے اور بڑے حوض کے مانند لگن اور ایک جگہ جمی ہوئی دیگیں بناتے تھے، ہم نے کہا کہ اے آل داؤد ! تم لوگ شکر کے طور پر نیک عمل کرتے رہو، میرے بندوں میں کم ہی لوگ شکر گزار ہوتے ہیں
(٤) حضرت سلیمان کو مزید ایک بڑی نعمت سے نوازا کہ سمندر کی باد تندان کے لیے مسخر کردی تھی قدیم عہد میں حضرت سلیمان پہلے شخص ہیں جنہوں نے جہازوں سے اس طرح کام لینا شروع کیا کہ ہندوستان اور مغربی جزائر تک بحری آمد ورفت کا منظم سلسلہ قائم ہوگیا۔ توراۃ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا تجارتی بیڑہ وقت کاسب سے طاقت ور بیڑہ تھا بحراحمر میں اس کا مرکز ترسیس تھا جوخلیج عقبہ میں واقع تھا اور بحر متوسط میں صور طائر یافہ کی بندرگاہیں۔ ادوم کے علاقہ عربہ میں خام لوہے اور تانبے کی کانیں تھیں اندازہ یہ یہیں سے خام تانبا لاکربھٹی میں گلایا جاتا اور پھر کام میں لایا جاتا، واسلنالہ عین القطر، کا غالبا یہی مفہوم ہے۔