سورة السجدة - آیت 23

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُن فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَائِهِ ۖ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے موسیٰ کو تورات (١٧) دی تھی، پس آپ قرآن کے کلام الٰہی ہونے میں بھی شبہ نہ کیجیے اور ہم نے تورات کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت کا ذریعہ بنایا تھا

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٦) آیت ٢٣ میں منکرین رسالت کو مخاطب کیا ہے جو قرآن کے وحی ہونے کا انکار رہے تھے اور کہہ رہے تھے یہ قرآن اس (پیغمبر) نے خود گھڑ لیا ہے۔ اس کے جواب میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت کو بطور شاہد پیش کیا جس کے کفار مکہ معترف تھے بلکہ کہا کرتے تھے، لولا اوتی مثل ما اوتی موسی۔ حضرت موسیٰ کو جو کتاب دی گئی وہ بنی اسرائیل کے لیے ہدایت تھی اور اس پر عمل کرنے اور صبر واستقامت کا مظاہرہ کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی پیشوائی مل گئی، پھر جب انہوں نے باہم اختلاف اور فرقہ بندی کرکے تورات کے احکام سے روگردانی کی تو وہ ایمان ویقین کی دولت سے محروم ہوگئے اور ذلت ونکبت میں گرفتار ہوگئے۔