سورة السجدة - آیت 3

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۚ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا (کفار مکہ) کہتے ہیں کہ محمد نے اسے جھوٹ گھڑ لیا (٣) ہے، بلکہ یہ تو آپ کے رب کی برحق کتاب ہے، تاکہ آپ ایک ایسی قوم کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ہے، شاید کہ وہ راہ راست پر آجائیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) گوآنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قبل چند پیغمبر اہل عرب میں گزرے تھے جیسے حضرت ہود، حضرت صالح اور پھر حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل (جن کے دین پر ہونے کے کفار قریش مدعی تھے) اور حضرت شعیب علیہم السلام۔ مگر چونکہ ان پر بہت لمبا عرصہ گزرچکا تھا اس لیے قرآن نے، ما اتاھم من نذیر من قبلک، کہہ دیا ہے یعنی آپ سے پہلے قریبی دور میں ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آیا۔