وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا كُلُّ خَتَّارٍ كَفُورٍ
اور جب کوئی موج (٢٤) انہیں سمندر میں سائبانوں کی طرح ڈھانک لیتی ہے، تو اللہ کو اس کے لئے بندگی کو خالص کر کے پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے، تو ان میں سے بعض ہی حق پر قائم رہتے ہیں اور ہماری آیتوں کا ہر وہ آدمی انکار کرتا ہے جو بد عہدی کرنے والا ناشکر گذار ہوتا ہے
(٦) انسان اگر اپنے بحری سفر پر غوروفکر کرے تو صبر وشکر کے بہت سے دلائل اخذ کرسکتا ہے دیکھیے جب یہ لوگ طوفانی موجوں کے چکر میں پھنس جاتے ہیں تو بڑی عقیدت مندی اور اخلاص سے خدا کو پکارتے ہیں لیکن جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو کچھلوگ ایسے ہیں جو اعتدال کی راہ پر قائم رہتے ہیں ورنہ اکثر تو اسے خدا کا فضل وکرم نہیں سمجھتے بلکہ اپنے ٹھہرائے ہوئے آستانوں پر جھکنے لگتے ہیں۔