مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
جولوگ اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا کارسز (٢٣) بنالیتے ہیں ان کی مثال مکڑی کی ہے جو اپناایک گھر بناتی ہے اور سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے کاش کہ وہ اس بات کو سمجھتے
(١٤) یہ تمام ہلاک شدہ قومیں مشرک تھیں اور اپنے معبودوں کو اپنا کارساز اور حامی سمجھتے تھے لیکن جب ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب آیاتو ان کے معبود کسی کام نہ آئے، یہی حال ان مشرکین کا ہے جو اپنے حقیقی مالک کوچھوڑ کر اپنے اختراعی بتوں کی پوجا کررہے ہیں اور ان کو نفع نقصان کا مالک سمجھتے ہیں یہ اپنے گرد جو حصار قائم کررہے ہیں اس کی حیثیت مکڑی کے جالے سے کچھ زیادہ نہیں اور دنیا میں اگر کوئی کمزور ترین سہارا ہوسکتا ہے تو وہ یہی مکڑی کا جالا ہے لہذاان کو پکاڑنا نہ پکارنا برابر ہے۔ جوکام رشتہ الٰہی اور تعلق ایمان سے خالی ہوتے ہیں ان کی حیثیت مکڑی کے جالے کی ہوتی جب تک وہ قائم رہے نہایت مرتب ومنظم نظرآتا ہے لیکن جونہی ہوا کی ایک ہلکی سی موج بھی اس پر گزری وہ ھباء منثورا، ہوگیا۔