وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
اور اللہ نے تمہیں جو دولت دی ہے اس کے ذریعہ آخرت کا گھر حاصل کرو اور دنیا میں سے اپنا حصہ نہ بھولو جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی احسان کرو اور زمین میں فساد نہ چاہو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
(١٩) ایک شخص کے پاس بہت دول تہے اس کی ضرورتوں سے بہت روپیہ بچ رہتا ہے دوسرے انسان محتاج ہیں ان کی حالت کی اصلاح کی ضرورت ہے مگر وہ شخص اپنے خزانے مقفل رکھتا ہے اور خدا کے بندوں کے لیے خدا کی بخشی ہوئی دولت میں سے کچھ نہیں نکالتا (تویہ فساد ہے) صلحاء کا دل حرص وطمع سے خالی ہوتا ہے رشک وحسد سے انہیں نفرت ہوتی ہے وہ جزائے اخروی کے آگے دنیوی دولت کو ہیچ سمجھتے ہیں