فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
تو اس کے رب نے اسے شرف قبولیت (31) بخشا، اور اس کی اچھی نشو ونما کی، اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا، جب بھی زکریا اس کے پاس محراب میں جاتے، اس کے پاس کھانے کی چیزیں پاتے، وہ پوچھتے کہ اے مریم، یہ چیزیں کہاں سے تیرے لیے آئی ہیں، وہ کہتیں کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے
11:: حضرت عمران بیت المقدس کے امام تھے ان کی اہلیہ کا نام ''حنہ بنت فاقوذا''تھا، ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس لئے انہوں نے نذر مانی تھی کہ اگر ان کی کوئی اولاد ہوگی تو وہ اسے بیت المقدس کی خدمت کے لئے وقف کردیں گی۔ جب حضرت مریم کے خالو ہوئے۔ حضرت مریم کی سرپرستی کا مسئلہ پیدا ہوا تو قرعہ اندازی کے ذریعے اس کا فیصلہ کیا گیا اور قرعہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کے نام نکلا جس کا ذکر آگے اسی سورت کی آیت نمبر 44 میں آرہا ہے۔