فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
پس (١٣) ان دونوں میں سے ایک شرماتی ہوئی چل کر ان کے پاس آئی کہا، میرے والد آپ کو بلارہے ہیں تاکہ آپ نے ہماری بکریوں کو جو پانی پلایا ہے اس کی آپ کو مزدوری دیں، پس جب وہ اس کے والد کے پاس آئے اور ان سے اپنا ماجرا بیان کیا تو انہوں نے کہا اب تم مت ڈرو، ظالموں سے بچ کر نکل آئے ہو
(٥) مصر سے نکل کر انہیں خدا کے اس صالح بندے کی باریابی کا شرف حاصل ہوا جو مصر کی غلامانہ اور مستبدانہ آبادی کی جگہ آزادی کی آب وہوا میں آزادانہ زندگی بسر کررہا تھا حضرت موسیٰ کی دعوت حریت کے لیے یہ دوسری منزل تھی کہ ایک آزاد اور خودمختار سرزمین میں رہ کر آنے والے وقت کے لیے تیار ہوں۔