قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ
یقینا تمہارے لیے (10) دونوں گروہوں میں ایک نشانی تھی، جو ایک دوسرے کے مقابل میں آگئے، ایک گروہ اللہ کی راہ میں قتال کر رہا تھا، اور دوسرا کافروں کا گروہ مسلمانوں کو اپنی ظاہری آنکھوں سے اپنے سے دوگنا دیکھ رہا تھا۔ اور اللہ اپنی مدد کے ذریعے جس کی چاہتا ہے تائید فرماتا ہے، بے شک اس میں اہل بصیرت کے لیے عبرت ہے
5: پیچھے یہ پیشینگوئی کی گئی تھی کہ کفار مسلمانوں سے مغلوب ہوں گے، اب اس کی ایک مثال دینے کی غرض سے جنگ بدر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جس میں کافروں کا لشکر ایک ہزار مسلح لوگوں پر مشتمل تھا اور مسلمانوں کی تعداد کل تین سو تیرہ تھی، کافر کھلی آنکھوں دیکھ رہے تھے کہ ان کی تعداد کہیں زیادہ ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد فرمائی اور کافروں کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔