سورة الفرقان - آیت 59

الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

جس نے آسمان (٢٩) اور زمین کو اور ان کے درمیان پائی جانے والی تمام اشیا کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، پس آپ ان کی تفصیلات اس اللہ سے پوچھئے جو ہر بات کی خبر رکھتا ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٣) آسمانوں وزمین کوچھ دنوں میں پیدا کرنے سے مراد چھ ادوار بھی ہوسکتے ہیں جیسا کہ تورات میں مذکور ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خدائی ایام مراد ہوں، وان یوما عندربک کالف سنۃ مماتعدون۔ اس پر مفصل بحث کے لیے ترجمان القرآن جلد دوم میں، سورۃ یونس، کی تفسیر کے آخر میں نظر ڈال لینا ضروری ہے، خلق السماوات والارض پر حافظ ابن کثیر نے، البدایہ والنہایہ میں مفصل بحث کی ہے اور قرآن پاک کی مختلف آیات کو یکجا کردیا ہے۔