سورة النور - آیت 58

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! تمہارے غلام اور لونڈیاں، اور تمہارے نابالغ بچے، تمہارے پاس آنے کی تم سے تین وقتوں میں اجازت لیں (٣٣) فجر کی نماز سے پہلے، اور دوپہر کے وقت جب تم اپنے کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور عشا کی نماز کے بعد، یہ تو تمہارے تین پردے کے اوقات ہیں ان کے علاوہ اوقات میں نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، تم لوگ ایک دوسرے کے پاس کثرت سے آتے جاتے ہو، اللہ اسی طرح تمہارے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا بڑی حکمتوں والا ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٤٣)۔ اثنائے کلام میں ضمنا مثالیں بیان کرکے ایمان وکفر کی حقیقت سمجھانے کے بعد اب یہاں سے پھر احکام معاشرت کاسلسلہ شروع ہورہا ہے گذشتہ آیات میں حجاب کے سلسلہ میں اجانب یعنی غیر محارم کو پابند کیا گیا تھا کہ بغیر سلام اور اہل خانہ کی رضامندی حاصل کیے بغیر کسی کے گھر میں داخل ہونا ممنوع ہے، اب یہاں سے ان لوگوں کے احکام بیان ہورہے ہیں جوگومحارم سے تو نہیں ہیں تاہم وہ اہل خانہ کے ساتھ متصل رہتے ہیں اور قضائے حوائج میں ممد اور معاون کی حیثیت رکھتے ہیں، تخلیہ کے تین اوقات بیان کیے ہیں اور ان وقات ثلاثہ کو عورتات سے تعبیر فرمایا ہے۔ جوعورت کی جمع ہے، عربی زبان میں، عورت، کے معنی خلل اور خطرہ کی جگہ کے ہیں، نیز عورت کا لفظ اعضاء کے ان حصوں پربھی بولا جاتا ہے جن کا کھل جانا باعث شرم اور ناگوار ہوتا ہے لہذا آیت کا مطلب یہ ہے کہ ان اوقات ثلاثہ میں تم لوگ چونکہ ایسی حالت میں ہوتے ہو کہ بچوں اور خدام کابلا اجازت تمہارے پاس آجانا مناسب نہیں لیکن ان تین اوقات کے علاوہ وہ بلا اجازت آسکتے ہیں۔ مولانا آزاد آیت نمبر ٥٨ کے تحت لکھتے ہیں ! آیت ٢٧ میں استیذان کا حکم دیا تھا، یعنی جب کسی کے یہاں جاؤ تو اجازت لے کر مکان میں داخل ہو، یہاں اس امر پر توجہ دلائی ہے کہ خود اپنے گھر کے اندر بھی ایک دوسرے کے کمرے میں جاتے ہوئے استیذان ضروری ہے تشریح اس کی آخر میں ملے گی۔