لَّقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ ۚ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ہم نے اپنی واضح آیتیں اتار دی ہیں اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے۔
(٣٦)۔ آیت ٤٦ پر موعظت ختم ہوگئی ہے اور خاتمہ اس اعلان پر ہوا کہ، لقد انزلنا آیات بینت، الخ۔ ہم نے اس موعظت میں ایسی دلیلیں بیان کردی ہیں جو ہر طالب حق کے آگے عرفان حقیقت کی روشنی نمایاں کردیتی ہیں اور سعادت کی صراط مستقیم وہ اپنے سامنے پالیتا ہے۔ اس موقع پر یہ بات بھی یاد کرلو کہ قرآن مجید جن دلیلوں کو عرفان حقیقت کی راہ روشن کردینے والی دلیلیں قرار دیتا ہے وہ یہ دلیلیں ہوئین نہ کہ ہمارے گھڑے ہوئے منطقی مقدمات۔ یہ حقیقت امام رازی نے آخر عمر میں پائی جیسا کہ آخری مصنفات میں اعتراف کیا ہے اگر پہلے پالیتے تو اس بیکار کی زحمت سے بچ جاتے جو تفسیر کبیر لکھنے میں انہوں نے برداشت کی اور تمام پچھلے مفسروں کے لیے ایک غلط راہ نمائی کانشان راہ چھوڑ گئے۔ اس کے بعد سلسلہ بیان ایک نہایت اہمبنیادی معاملے پر متوجہ ہوگیا ہے یعنی احکام وقوانین حق کی کامل اطاعت وانقیاد کی ضرورت کیونکہ جماعت کے تزکیہ وسعادت کا تمام تردارومدار اسی بات تھا اور معاشرتی احکام کے اعلان کے بعد خصوصیت کے ساتھ اس پر زور دینا ضروری تھا۔