أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
اے میرے نبی ! آپ دیکھتے نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی تمام مخلوقات اور فضا میں پر پھیلا کر اڑتی ہوئی چڑیاں سبھی اللہ کی تسبیح (٢٥) بیان کرتی ہیں، ہر مخلوق اپنی نماز اور اپنی تسیح کو جانتی ہے، اور اللہ ان سب کے اعمال سے خوب واقف ہے۔
(٢٩)۔ قرآن مجید نے اس حقیقت پر توجہ دلائی ہے کہ کائنات ہستی میں جتنی چیزیں ہیں سب اللہ کے آگے جھکی ہوئی ہیں سب اس کی تسبیح وتقدیس میں زمزمہ سج ہیں سب اس کی عبادت میں سرگرم ہیں۔ ولکن لاتفقھون تسبیھم (١٧۔ ٤٤) تمہیں ان کی تسبیح کی فہم وبصیرت نہیں تم انہیں عالم تسبیح وتقدیس میں مگر سمجھتے نہیں۔ اس تسبیح وصلوۃ کی حقیقت کیا ہے؟ اس کی تشریح گزشتہ سورتوں کے نوٹوں میں کی جاچکی، خصوصا بنی اسرائیل کی آیت ٤٤ کے نوٹ میں اور تفسیر سورۃ فاتحہ میں۔ یہاں آیت ٤١ میں جو مزید اشارات کیے گئے ہیں ان کی تشریح آخر میں ملے گی۔