سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
یہ ایک سورت ہے (١) جسے ہم نے نازل کی ہے اور اس میں بیان کردہ احکام کو ہم نے فرض کردیا ہے، اور ہم نے اس میں کھلی آیتیں نازل کی ہیں، تاکہ تم لوگ نصیحت حاصل کرو۔
(١)۔ سورۃ النور بالاتفاق مدنی ہے اور یہ مدنی عہد کی درمیانی تنزیلات میں سے ہے۔ غزوہ بنی المصطلق (غزوہ مریسیع) کے بعد نازل ہوئی ہے اور یہ غزوہ ٦ ھ میں ہوا جو غزوہ احزاب کے بعد ہے محققین نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ (٢) اس سورۃ کے ابتدا میں احکام وحدود بیان فرمائے ہیں اور سورۃ کا آخری حصہ بیان توحید پر مشتمل ہے اور آیت نمبر (١) میں آیات بینات سے دلائل توحید ہی مراد ہیں جن پر (لعلم تذکرون) مترتب ہورہا ہے۔ اب مدینہ میں مسلمانوں کی اجتماعی زندگی پوری نشوونما پاچکی تھی اور ہر طرح کے حوادث وقائع پیش آنے لگے تھے۔ چنانچہ اس سورت کا مرکز موعظت ازدواجی اور اس کے خطرات ومفاسد کا ازالہ ہے۔ اسلامی معاشرہ میں منافق اور شر پسند عناصر ہمیشہ ہی فساد بپا کرنے کی کوشش کرتے چلے آئے ہیں جنگ احزاب کے بعد مسلمانوں کی قوت وشوکت میں اضافہ شروع ہوا تو منافقین نے داخلی طور پر فتنہ انگیزیوں کے ذریعے سے مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش تیز کردی حتی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حرم پاک بھی ان کی فتنہ انگزیوں سے محفوظ نہ رہ سکے اور غزوہ مریسیع سے واپسی پر حضرت عائشہ پر بہتان طرازی کانمایاں کرداد ادا کیا جوقصہ افک کے نام سے مشہور ہے۔ اس سورۃ میں نہ صرف حضرت عائشہ کی برات کا اعلان کیا بلکہ معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے کے لیے احکام وحدود بھی نازل فرمائے، زنا، چوری اور تہمت طرازی کی سزائیں مقرر کیں، معاشرتی آداب اور تنبیہات پر مشتمل آیات نازل فرما کر مسلمانوں پر اپنی رحمت کے خصوصی دروازے کھول دیے۔ سوسائٹی میں بدعناصر سے معاشرتی مقاطعے کا حکم دیا اور معاشرے میں فحاشی اور عریانی پھیلانے والوں کو زجر وتوبیخ کی اور ان کے برے رویہ پر اظہار نفرت کیا۔ الغرض اس قسم کے متعدد احکام پر یہ سورت مشتمل ہے جن کو پرزور لہجے میں فوری طر پر نافذ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔