سورة البقرة - آیت 261

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ (361) کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی ہے، جس نے سات خوشے اگائے، ہر خوشہ میں سو دانے تھے، اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے، اور اللہ بڑی کشائش والا اور علم والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

178: اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے سات سوگنا ثواب ملتا ہے اور اللہ تعالیٰ جس کا ثواب چاہیں اور بڑھا سکتے ہیں، واضح رہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ کا قرآن کریم نے بار بار ذکر کیا ہے اور اس سے مراد ہر وہ خرچ ہے جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کیا جائے اس میں زکوۃ صدقات اور خیرات سب داخل ہیں۔