إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
بیشک جن لوگوں نے کفر کی راہ (١٤) اختیار کی، اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس مسجد حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے تمام لوگوں کے لیے بنایا ہے جس میں سکونت پذیر اور باہر سے آنے والا دونوں برابر ہیں، اور جو کوئی اس میں اللہ کے حدود کو تجاوز کرتے ہوئے شرک و بدعت کی راہ اختیار کرے گا، ہم اسے دردناک عذاب کا مزا چکھائیں گے۔
اس کے بعد آیت (٢٥) سے سلسلہ بیان کفار مکہ کی طرف متوجہ ہوگیا ہے۔ یہ گویا اذن قتال کی تمہید ہے جو آیت (٣٩) میں آنے والا ہے۔ فرمایا : یہ صرف کفر ہی پر قانع نہیں رہے بلکہ ظلم و تشدد پر اتر آئے، یہ مسجد حرام کا اپنے کو مالک سمجھتے ہیں۔ اور جسے چاہتے ہیں وہاں آنے اور عبادت کرنے سے روک دیتے ہیں۔ حالانکہ وہ انسان کے لیے معبد عام ہے۔ وہ صرف باشندگان مکہ ہی کے لیے نہیں بنایا گیا ہے تمام انسانوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ کسی انسان کو حق نہیں کہ اس کا دروازہ عبادت گزاروں پر بند کردے۔