وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا ۚ قَالُوا أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ ۖ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور ان سے ان کے نبی نے کہا کہ اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے (341) کہ وہ ہمارا بادشاہ بن جائے، جبکہ ہم اس سے زیادہ بادشاہت کے حقدار ہیں، اور اس کے پاس مال بھی زیادہ نہیں ہے، نبی نے کہا کہ اللہ نے اسے تمہارے مقابلے میں چن لیا ہے اور علم و جسم میں اسے حظ وافر دیا ہے، اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دیتا ہے، اور اللہ وسعت و کشادگی والا اور علم والا ہے
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔