سورة البقرة - آیت 243

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا (337) جو اپنے گھروں سے ہزاروں کی تعداد میں موت کے خوف سے نکل بھاگے، تو اللہ نے ان سے کہا کہ تم مرجاؤ، پھر اللہ نے انہیں زندہ کیا، بے شک اللہ لوگوں پر فضل و کرم کرنے والا ہے، لیکن اکثرت لوگ شکر گذار نہیں ہوتے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اب یہاں سے سلسلہ بیان پھر اسی طرف پھرتا ہے جہاں سے نکاح و طلاق کا بیان شروع ہوا تھا یعنی جہاد کے احکام و مصالح کی طرف، جو جماعت موت سے ڈرتی ہے، وہ کبھی زندگی کی کامرانیاں حاصل نہیں کرسکتی۔ بنی اسرائیل کے ایک گروہ کی عبرت انگیز سرگزشت جس نے باوجود کثرت تعداد کے جہاد سے اعراض کیا تھا۔