سورة طه - آیت 83
وَمَا أَعْجَلَكَ عَن قَوْمِكَ يَا مُوسَىٰ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اے موسیٰ ! آپ نے اپنی قوم سے پہلے آجانے میں کتنی جلدی کی (٣١)
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
پچھلی سورتوں میں گزر چکا ہے کہ جب حضرت موسیٰ طور پر معتکف ہونے کے لیے گئے تو قوم کو حضرت ہارون کی نگرانی میں چھوڑ گئے تھے، ان کی عدم موجودگی میں سامری کا فتنہ ظہور میں آیا۔ یہاں آیت (٨٣) میں اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ حضرت موسیٰ جب قوم کو پیچھے چھوڑ کر طور پر پہنچ گئے تو وحی الہی نے انہیں مخاطب کیا، کس بات نے تجھے قوم کی طرف سے اس درجہ مطمئن کردیا کہ فورا انہیں چھوڑ کر چلا آیا؟ حضرت موسیٰ جو پیش آنے والے واقعہ سے بے خبر تھے بولے میں نے مقررہ وقت پر آنے میں جلدی کی کہ تو رضا مند ہو اور قوم میرے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ فرمایا ہاں مگر قوم کا یہ حال ہے کہ اتنے ہی دنوں میں گمراہ ہوگئی۔