لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا ۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
اس میں وہ لوگ کوئی لغو بات نہیں سنیں گے صرف ایک دوسرے کو سلام کرتے ہوئے سنیں گے اور اس میں صبح و شام ان کی روزی انہیں ملتی رہے گی۔
آیت (٦٢) میں فرمایا تھا کہ جنت کی زندگی سلامتی اور طہارت کی زندگی ہوگی۔ وہاں سلام کی صداؤں کے سوا اور کوئی صدا سننے میں نہیں آئے گی۔ پھر آیت (٦٤) میں فرمایا : جنتیوں پر فرشتوں کا نزول ہوگا جو سلامتی کا پیام پہنچائیں گے وہ کہیں گے تمہارا پروردگار بھول جانے والا نہ تھا۔ دیکھ لو، جو کچھ تم نے ماضی میں کیا تھا آج اس کے نتائج تمہارے دامن میں ہیں اور قانون نتائج کے حافظہ نے کوئی چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی نہیں بھلایا ہے۔ (وما کان ربک نسیا) کی حقیقت پر غور کرو۔ علم و قدرت کے جوازلی قوانین ہمیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں ان کا حافظہ کیسا اٹل اور ان کا حساب و کتاب کیسا بے داغ ہے؟ کیا ممکن ہے کہ ایک پل کے لیے بھی ان پر سہو و نسیان طاری ہوجائے؟