سورة البقرة - آیت 224

وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تم لوگ اپنی قسموں (316) میں اللہ کو آڑ نہ بناؤ، تاکہ لوگوں کے ساتھ بھلائی، تقوی اور ان کے درمیان اصلاح کا کام نہ کرو، اور اللہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس گمراہی کا ازالہ کہ ازدواجی زندگی کی اہمیت سے لوگ بے پروا تھے، اور زبانیں چھوٹ ہوگئی تھیں۔ طرح طرح کی بے معنی قسمیں کھا لیتے اور پھر سمجھتے کہ رشتہ نکاح ٹوٹ گیا۔ کسی جائز اور نیکی کی بات کے خلاف قسم کھا لینی اور خدا کے نام کو ان کے نہ کرنے کے لیے حیلہ بنانا، خدا پرستی کے خلاف ہے۔ لغو اور بے معنی قسم کا کوئی اعتبار نہیں۔ اصل اس بارے میں یہ ہے کہ جو بات انسان سمجھ کر اور دل کے قصد کے ساتھ کی ہو اسی کے لیے وہ جواب دہ ہوگا۔ اگر بیوی سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھالی جائے جو عرب میں ایلا کے نام سے مشہور تھی تو کیا کرنا چاہیے۔