وَكَذَٰلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءَلُوا بَيْنَهُمْ ۚ قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْ ۖ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۚ قَالُوا رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمْ هَٰذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنظُرْ أَيُّهَا أَزْكَىٰ طَعَامًا فَلْيَأْتِكُم بِرِزْقٍ مِّنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا
اور ہم نے اسی طرح انہیں (ایک بار) اٹھایا (١٢) تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں ان میں سے ایک نے پوچھا کہ تم سب (اس حال میں) کتنے دن رہے ہو؟ دوسروں نے جواب دیا کہ ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہیں، پھر کہا کہ تمہارا رب زیادہ جانتا ہے کہ تم کتنے دن رہے، تم اپنا ایک آدمی چانید کے اس سکہ کے ساتھ شہر بھیجو، پس وہ دیکھے کہ وہاں سب سے پاکیزہ کھانا کون سا ہے، تو اس میں سے تمہارے لیے کچھ کھانا (خرید کر) لے آئے، اور خاموشی کے ساتھ کام کرلے، اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے۔
(١) قرآن میں ورق کا لفظ ہے۔ ورق چاندی کے ٹکڑے کو کہتے ہیں، خواہ مسکوک ہو خواہ مسکوک نہ ہو۔ لیکن قرینہ کہہ رہا ہے کہ مقصود سکہ تھا، اس لیے ہم نے ترجمہ میں یہی لفظ اختیار کیا۔