أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا
آپ زوال آفتاب کے وقت سے رات کی تاریکی تک نماز قائم (٤٧) کیجیے، اور فجر کی نماز میں قرآن پڑھیئے، بیشک فجر میں قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کی حاضری کا وقت ہوتا ہے۔
آیت (٧٨) نے نماز کے وقات معین کردیے۔ فرمایا سورج کے ڈھلنے سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز کے اوقات ہیں۔ یعنی ظہر، عصر، مغرب اور عشا کے اوقات۔ نیز صبح کی تلاوت ہے یعنی صبح کی نماز ہے۔ نفل کے معنی کسی ایسی بات کے ہیں جو اصل مطلوب سے زیادہ ہو۔ پس فرمایا (نافلۃ لک) رات کا بھی کچھ حصہ جاگنے اور عبادت میں صرف کیا کرو۔ یہ تمہارے لیے عبادت کی مزید زیادتی ہوگی۔ اس آیت میں خطاب اگرچہ پیغمبر اسلام سے ہے لیکن حخم عام ہے اس سے معلوم ہوگیا کہ شب بیداری کی عبادت یعنی تہجد ایک مزید عبادت ہے اگر بن پڑے۔