وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور اس دن وہ لوگ اللہ کی جناب میں سر جھکا دیں گے اور وہ معبود ان سے غائب ہوجائیں گے جو ان کی افترا پردازی کا نتیجہ تھے۔
آیت (٨٧) میں فرمایا : وہ کون ہے جس نے عقل و حواس کا چراغ تمہارے نہاں خانہ دماغ میں روشن کردیا ہے؟ جب تم پیدا ہوتے ہو تو تمہاری تمام ذہنی قوتیں بظاہر معدوم ہوتی ہیں لیکن پھر جوں جوں بڑھتے جاتے ہو حواس کی قوتیں ابھرنے لگتی ہیں، ادراک کا جوہر ابلنے لگتا ہے اور عقل کا چراغ روشن ہوجاتا ہے۔ اس آیت اور اس کی ہم معنی آیات میں ربوبیت الہی کی معنوی پروردگاریوں سے استدلال کیا ہے اور یہ حقیقت واضح کی ہے کہ اللہ کی ربوبیت نے انسان کے لیے عقلی ہدایت کا سروسامان کردیا اور یہی ہدایت ہے جس نے اسے تمام مخلوقات ارضی میں سب سے بلند مقام پرر پہنچا دیا ہے۔ تشریح کے لیے تفسیر فاتحہ کے مبحث برہان ربوبیت کا مطالعہ کرو۔ اس کے بعد کی آیات میں بھی ربوبیت الہی کی بخشائشوں پر توجہ دلائی ہے کہ کس طرح کرہ ارضی کی ہر پیداوار میں تمہارے لیے افادہ و فیضان کی نوعیت پیدا ہوگئی ہے اور کوئی شے نہیں جو تماہری کسی نہ کسی کار برآری کا ذریعنہ ہو۔ اس مقام کی تشریح تفسیر فاتحہ کے مبحث افادہ و فیضان فطرت میں ملے گی۔