يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَن تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اے میرے نبی، لوگ آپ سے ہلال (نئے چاند) کے بارے میں پوچھتے (269) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے اوقات کی تعیین، اور حج کے وقت کی تعیین کا ذریعہ ہے، اور یہ نیکی (270) نہیں ہے کہ تم لوگ اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی تقوی کی راہ اختیار کرے، اور اپنے گھروں میں دروازوں سے داخل ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پا سکو
حج کے احکام کے اور اس سلسلہ میں دین حق کی بعض اصولی ہدایتیں اور اہل عرب اور دیگر اقوام کی گمراہیوں کا ازالہ : چاند کے طلوع و غروب سے مہینوں کا حساب لگا لیا جاتا ہے اور حج کے موسم کا تعین اسی حساب سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جو وہم پرستانہ خیالات لوگوں میں پھیلے ہوئے ہیں خواہ ان کا تعلق کو کب پرستی سے ہو یا نجوم کے عقائد سے، ان کی کوئی اصلیت نہیں۔ مقدس زیادرت گاہوں اور تیرتھوں پر جانے کے لیے لوگوں نے طرح طرح کی پابندیاں لگا لی ہیں اور اجر و ثواب کے لیے اپنے آپ کو تکلیفوں مشقتوں میں ڈالتے ہیں، لیکن یہ سب گمراہی کی باتیں ہیں۔ نیکی کی اصلی راہ یہ ہے کہ اپنے اندر تقوی پیدا کرو۔