سورة یوسف - آیت 13
قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
انہوں نے کہا، تمہارا اسے لے کر جانا مجھے مغموم (١٣) بنا دے گا، اور ڈرتا ہوں کہ تم لوگ اس سے بے خبر رہو گے اور بھیڑیا اسے کھا جائے گا۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
حضرت یوسف کا اندیشہ ظاہر کرنا اور پھر اجازت دے دینا۔ اس زمانہ میں قبائل کی دولت و ثروت کا بڑا دارومدار مویشیوں پر تھا، مردون بھر چراتے تھے، شام کو خیموں میں آکر آرام کرتے تھے، ایسی ہی زندگی حضرت یعقوب کے گھرانے کی بھی تھی، بھیڑیے مویشی کے دشمن ہوتے ہیں۔ ہمیشہ کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا رہتا تھا۔ اس لیے بے اختیار حضرت یعقوب کی زبان سے نکل گیا کہیں ایسا ہی حادثہ یوسف کو پیش نہ آجائے یوسف کے بھائیوں نے یہی بات پکڑ لیا اور اسی کا جھوٹا قصہ بنا کر سنا دیا۔