وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور ہر صاحب مذہب کا ایک قبلہ (222) ہوتا ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے، پس تم لوگ نیک کاموں کی طرف سبقت (223) کرو، تم جہاں کہیں بھی ہوگے، اللہ تمہیں اکٹھا (224) کرے گا، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر (225) ہے
اور پھر جو کچھ بھی ہو تقرر قبلہ کا معاملہ کوئی ایس بات نہیں ہے جو دین کے اصول و مہمات میں سے ہو، اور اسے حق و باطل کا معیار سمجھ لیا جائے۔ ہر گروہ کے لیے کوئی نہ کوئی جہت ہے اور وہ اسی کی طرف رخ کرکے عبادت کرتا ہے۔ عبادت جس طرف بھی منہ کرکے کی جائے خدا کی عبادت ہے۔ وہ کسی ایک جہت ہی میں محدود نہیں۔ اصلی چیز جو سمجھنے اور کرنے کی ہے وہ خیرات ہے۔ یعنی نیک عملی۔ پس چاہیے کہ اس میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرو۔ اور اسی کو دینداری و خدا پرستی کا اصلی کام سمجھو۔