وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ
اور ہم نے ہود (٣٨) کو ان کے بھائی قوم عاد کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، تم لوگ اللہ پر صرف افترا پردازی کرتے ہو۔
قوم عاد میں حضرت ہود کا ظہور ہوا۔ (ا) انہوں نے کہا اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تمہارے عقائد و اعمال حقیقت کے خلاف محض افترا ہیں۔ میں کسی معاوضہ کا طالب نہیں، محض ادائے فرض کا تقاضا ہے جو مجھے دعوت الی الحق پر مجبور کررہا ہے۔ (ب) لیکن ان کی قوم نے ان مواعظ پر کان دھرنے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا تمہارے پاس کوئی ایسی بات نہیں جو ہمارے نزدیک دلیل ہو۔ ہم تو اپنے معبودوں کی پرستش چھوڑنے والے نہیں، ہمارے خیال میں جو بات آتی ہے وہ تو یہ ہے کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی کی مار تمہیں لگ گئی ہے۔ اسی لیے ایسے خیالات اانے لگے۔