وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۚ أُولَٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور اس سے بڑھ کر ظالم (١٦) کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، ایسے لوگ (میدان محشر میں) اپنے رب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، اور گواہان کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھوٹ بولا تھا، آگاہ رہیے کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
پھر آیت (١٨) میں فرمایا اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر افترا کرے؟ یعنی مومن تو اللہ کی دلیل و حجت پر چلے اور منکر اللہ پر افترا کر رہے ہیں۔ پس دونوں کی راہ ایک دوسرے سے متضاد ہوئی اور نتائج بھی متضاد ہوں گے، پہلے نے خدا کی بخشی ہوئی عقل سے کام لیا اور ان کی وحی پر ایمان لایا، دوسرے نے عقل و بصیرت سے انکار کیا اور خدا کی وحی جھٹلائی۔ اس کے بعد آیت (٢٣) تک اسی حقیقت کی وضاحت کی ہے۔ (٢٠) میں اس طرف اشارہ ہے کہ وہ دنیا میں کلمہ حق کی راہ نہ روک سکیں گے، کیونکہ انسان کتنا ہی زور اقتدار میں بڑھ جائے لیکن قوانین حق پر غالب نہیں آسکتا، اسے مغلوب ہی ہونا پڑتا ہے۔