أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
کیا جس شخص کو اس کے رب کی جانب سے قرآن جیسی کھلی نشانی ملی ہو، اور اس کے بعد اس کی جانب سے ایک گواہ بھی آیا ہو (یعنی جبریل) اور اس کے قبل موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آچکی ہو (کیا ایسا آدمی گمراہ ہوسکتا ہے؟) ایسے ہی لوگ قرآن پر ایمان رکھتے ہیں، اور قوموں اور جماعتوں میں سے جو بھی اس قرآن کا انکار کرے گا اس سے جہنم کا وعدہ ہے، تو آپ قرآن کے بارے میں کسی شک (١٥) میں نہ پڑیں، وہ یقینا آپ کے رب کی برحق کتاب ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ہیں۔
پھر آیت (١٧) میں فرمایا جو لوگ اللہ کی طرف سے دلیل و حجت پر ہیں اور انہوں نے راہ حقیقت پالی ہے وہ ان مغرورین دنیا کی طرح نہیں ہوسکتے، ان کی راہ ہدایت الہی کی راہ ہے اور ہدایت الہی کی کامیابی شک و شبہ سے بالا تر ہے۔