وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور بعض دیہاتی ایسے ہوتے ہیں کہ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ (٧٤) سمجھتے ہیں اور وہ تمہارے لیے مصیبتوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں، مصیبت انہی پر آئے، اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
آیت (٩٨) میں فرمایا۔ انہی میں وہ منافق ہیں جو اگر اسلام کی راہ میں کچھ خرچ بھی کرتے ہیں تو محض اس خوف سے کہ سمجھتے ہیں بغیر اس کے چارہ نہیں اور یہ خرچ کرنا ان کے لیے ایسا ہے جیسے کوئی ناگواری سے جرمانہ بھرے، وہ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت آپڑے تو ان پر الٹ پڑیں۔ غزوہ تبوک کے موقع پر انہوں نے سمجھا ہوگا رومیوں کے مقابلہ میں مسلمان کب ٹھہر سکتے ہیں اب ان کے دن ختم ہوئے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے یہ بنو اسد اور غطفان کے قبائل تھے۔ (ابن جریر)