سورة الانفال - آیت 42

إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَىٰ وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ ۚ وَلَوْ تَوَاعَدتُّمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ ۙ وَلَٰكِن لِّيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب تم لوگ (وادی بدر کے مدینہ سے) قریبی کنارے پر تھے، اور وہ لوگ دور والے کنارے پر، اور تجاری قافلہ (ساحل سمندر کی طرف) تم سے نیچے، اور اگر تم دونوں جماعتوں نے پہلے جنگ کا ایک وقت مقرر کیا ہوتا تو وعدہ خلافی کرجاتے، لیکن ایسا اس لیے ہوا تاکہ اللہ ایک معاملے کا فیصلہ (37) کردے جسے بہر حال ہونا تھا تاکہ جو ہلاک ہو وہ روشن دلیل آجانے کے بعد ہلاک ہو، اور جو زندہ رہے وہ روشن دلیل دیکھ لینے کے بعد زندہ رہے، اور بے شک اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٤٢) میں جنگ بدر کے اسی واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے جس کا پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ فرمایا خدا کی مخفی تدبیروں کی کرشمہ سازی دیھکو، ادھر دشمنوں کا گروہ بڑھا چلا آتا تھا ادھر تم شہر سے نکل کر ایک قریبی ناکے تک پہنچے تھے اور ابو سفیان کا قافلہ تھا کہ نشیب میں گزر رہا تھا۔ تم اپنی کمزوری کی وجہ سے چاہتے تھے اس سے مقابلہ ہو لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا قافلہ تو نکل گیا اور مقابلہ ہوا حملہ آوروں سے، اور تمہاری مٹھی بھر کمزور جماعت نے اسے ہرا کر بھگا دیا۔