وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
اور جب کفار قریش آپ کے خلاف سازش (24) کر رہے تھے تاکہ آپ کو قید میں ڈال دیں، یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو شہر بدر کردیں، اور ادھر وہ سازش کر رہے تھے، اور ادھر اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا، اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے
آیت (٣٠) پر غور کرو، انسان اپنے جہل و غفلت کی سرشاریوں میں کیا سوچتا ہے اور حکمت الہی کی مخفی تدبیروں کا فیصلہ کیا ہوتا ہے؟ جب ہجرت سے پہلے قریش مکہ نے یہ منصوبے باندھے تھے تو کیا ایک لمحہ کے لیے انہیں آنے والے نتائج کا گمان ہوسکتا تھا؟ مگر کس طرح خود انہی کے ظلم و عداوت نے ان کا سارا سروسامان کردیا؟ اگر ظلم نہ ہوتا تو ہجرت بھی نہ ہوتی اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو وہ تمام نتائج بھی ظہور میں نہ آتے جو ہجرت سے ظہور آئے۔ ایسی ہی صورت حال قانون الہی کی مخفی تدبیر ہے جو انسانی ظلم و فساد کی ساری تدبیریں ملیا میٹ کردیتی ہے۔