وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور اللہ کے بہت ہی اچھے نام ہیں، پس تم لوگ اسے انہی ناموں کے ذریعہ پکارو (110) اور ان لوگوں سے برطرف ہوجاؤ جو اس کے ناموں کو بگاڑتے ہی (اس کے غلط معنی بیان کرتے ہیں) اور انہیں عنقریب ان کے کیے کی سزا دی جائے گی
قرآن نے خدا کی صفتوں کا جو تصور ہم میں پیدا کرنا چاہا ہے وہ سراسر حسن و خوبی کا تصور ہے۔ چنانچہ وہ خدا کی تمام صفتوں کو حسنی قرار دیتا ہے۔ یعنی خوبی و جمال کی صفتیں۔ یہ صفتیں کیا کیا ہیں؟ قرآن نے جابجا بیان کی ہی اور شمار کی گئیں تو ٩٩ نکلیں۔ ان تمام صفتوں کے معانی پر غور کرو گے تو معلوم ہوجائے گا قرآن کا تصور کس درجہ بلند اور کامل ہے۔ صرف ان صفات کے معانی پر تدبر کر کے ہم کائنات ہستی کے بے شمار اسرار و دقائق کی معرفت حاصل کرسکتے ہیں۔ کیونکہ یہاں جو کچھ ہے انہی صفات کا ظہور ہے۔