وَاخْتَارَ مُوسَىٰ قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلًا لِّمِيقَاتِنَا ۖ فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ ۖ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا ۖ إِنْ هِيَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاءُ وَتَهْدِي مَن تَشَاءُ ۖ أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۖ وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ
اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمی ہمارے مقررہ وقت پر آنے کے لیے چن لیے پس جب زلزلہ نے انہیں اپنی زد میں لے لیا تو کہا کہ اے میرے رب ! اگر تو چاہتا تو ان سب کو اور مجھے اس کے پہلے ہی ہلاک (87) کردیا ہوتا، کیا تو ہمیں اس گناہ کی وجہ سے ہلاک کردے گا جس کا ارتکاب ہمارے ندانوں نے کیا ہے، ان کا وہ ارتکاب گناہ تیری طرف سے ایک آزمائش تھی، تو ایسی آزمائشوں کے ذریعہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے تو ہی ہمارا یار و مددگار ہے، پس تو ہمیں معاف کردے اور ہم پر رحم کردے، اور تو بہت ہی اچھا معاف کرنے والا ہے
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔