سورة البقرة - آیت 97
قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
آپ کہہ دیجئے کہ اگر کوئی جبریل کا دشمن (١٥١) ہے (تو اسے کچھ نقصان نہیں) اس لیے کہ اس نے قرآن آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، جو گذشتہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، اور مومنین کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
جو کوئی سلسلہ وحی کا مخالف ہے۔ تو وہ اللہ اور اس کے قوانین ہدایت کا مخالف ہے