سورة الاعراف - آیت 33

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

آپ کہئے کہ میرے رب نے تمام ظاہر و پوشیدہ بدکاریوں (23) کو، اور گناہ اور ناحق سرکشی کو حرام کردیا ہے، اور یہ (بھی حرام کردیا ہے) کہ تم لوگ اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو ٹھہراؤ جن کی عبادت کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی ہے، ، اور یہ بھی کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) مقصد یہ ہے ، کہ فواحش ہر نوع کی حرام ہیں ، چاہے وہ ہوں ، جن کا تعلق ظاہر سے ہے ، اور چاہے وہ ہوں جو بظاہر برائیاں نہیں ہیں ، مگر بباطن برائیاں ہیں ، شرک کے متعلق ارشاد ہے ، کہ یہ بےدلیل وبے برہان ہے یعنی بت پرستی کے لئے عقلی وسمعی کوئی دلیل موجود نہیں محض تقلید وجمود کا اثر ہے عقل مند اور دانا لوگ توحید کے سوا اور کسی بات پر مطمئن نہیں ہوتے ۔ حل لغات : الْفَوَاحِشَ: جمع فاحشۃ بمعنی ہر بدی جو حد سے گذر جائے فحش کہتے ہیں ، بدی کے حد سے گزر جانے کو ۔ سُلْطَانًا: دلیل غالب ۔